کیا شادی سے قبل منگیتر یا غیر محرم لڑکا لڑکی فون اور سوشل میڈیا جیسے واٹس ایپ وغیرہ پر بات چیت کر سکتے ہیں؟
*غیر محرم مرد و زن کی بات چیت آمنے سامنے ہو, موبائل پیغامات (massaging) کے ذریعہ ہو, یا سوشل میڈیا چَیٹ ہو۔! سب کے لیے اللہ سبحانہ وتعالى نے ایک ہی اصول وضابطہ مقرر فرمایا ہے*
اللہ کافرمان ذی شان ہے:
🌷وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعاً فَاسْأَلُوهُنَّ مِن وَرَاء حِجَابٍ ذَلِكُمْ أَطْهَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ
اور جب تم ان سے کسی چیز کے بارہ میں پوچھو, تو پردے کی اوٹ میں بات کرو۔ یہ تمہارے دلوں اور انکے دلوں کے لیے زیادہ پاکیزہ ہے۔
[سورہ الأحزاب :آئیت نمبر- 53]
🌷 اس آئیت کے شان نزول کے بارے حضرت عمر فاروق رض فرماتے ہیں کہ میں نے کہا تھا کہ یا رسول اللہ کاش! آپ اپنی بیویوں کو پردہ کا حکم دیتے، کیونکہ ان سے اچھے اور برے ہر طرح کے لوگ دینی اور دنیاوی مسائل پر) بات کرتے ہیں۔ اس پر پردہ کی یہ آیت نازل ہوئی
(صحیح بخاری،حدیث نمبر-402)
اس سے معلوم ہوتاہے کہ غیر محرم مرد اور عورت آپس میں بہت ضروری یا اہم کام کی بات کرسکتے ہیں۔
جسکی شرعی ضرورت ہو،
اور بات کرنے کا طریقہ یہ ہونا چاہیے کہ عورت پردے کی اوٹ میں ہو۔ موبائل , یا میسنجرز پہ کال کرتے ہوئے, یا چیٹ کے دوران "پردہ کی اوٹ" تو موجود ہی ہوتی ہے۔ الا کہ کوئی ویڈیو کال کرکے اس "اوٹ" کو ختم کر دے،
*لیکن دوسرا اہم نقطہ*
*جو اس آیت میں بیان ہوا ہے وہ ہے "کام کی بات"!*
*جسے عموما پس پشت پھینک دیا جاتا ہے, اور اسکا لحاظ رکھے بغیر بات چیت کی جاتی ہے*
*اور وہ بات چیت بہن بھائی سے شروع ہو کر جانو،جان اور پھر لو یو تک پہنچ جاتی ہے، اور وقت کے ساتھ ساتھ یہ رشتہ اور گفتگو مزید گندی ہوتی جاتی ہے*
اس آیت کریمہ میں حجاب کا ذکر کرنے سے پہلے اس اہم نقطہ کو بیان کیا گیا ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ غیر محرم مرد و زن کی آپس میں بات چیت صرف "ضروری اور اہم کام" سے متعلق ہونی چاہیے۔ محض "گپ شپ" لگانے کی اجازت شریعت میں انکے لیے نہیں ہے!
خوب سمجھ لیں۔
اسی طرح دوسرے مقام پہ اللہ فرماتے ہیں:
🌷يَا نِسَاء النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِّنَ النِّسَاء إِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلاً مَّعْرُوفاً
اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں جیسی نہیں ہو, اگر تم اللہ سے ڈرتی ہو, تو پرکشش لہجہ میں گفتگو نہ کرو, وگرنہ جسکے دل میں مرض ہے وہ طمع لگا بیٹھے گا۔ اور معروف بات کہو۔
[سورہ الأحزاب : 32]
اس آیت میں اللہ سبحانہ وتعالى نے غیر محرموں سے گفتگو کرنے کے لیے مزید دو
اصول بیان فرمائے ہیں:
*1۔ لہجہ پرکشش نہ ہو۔*
*2۔ معروف یعنی اچھی بات ہو۔*
یعنی اگر کوئی عورت گفتگو کے دوران ایسے لہجے میں بات کرے جس سے مردوں کے دل میں "عشق" کا مرض جنم لے سکتا ہو, تو وہ لہجہ شرعا حرام ہے،
اسی طرح تحریری گفتگو میں بھی اس بات کو ملحوظ رکھناضروری ہے کہ ایسے الفاظ سے اجتناب کیا جائےجو صنفی کشش کا باعث بنتے ہوں۔
اور دوسرا اصول کہ جو گفتگو مرد وعورت کر رہے ہیں وہ معروف یعنی اچھائی اور بھلائی اورنیکی کی گفتگو ہو اور شرعی مجبوری کی بنا پر بات کرے جس سے شریعت اسلامیہ منع نہیں کرتی۔،
لیکن ان سخط شرائط کے باوجود بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عورتوں کے فتنے سے بچنے کی نصیحت فرمائی،
🌷اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (میرے بعد میری امت پر مردوں کیلئے خواتین سے بڑھ کر خطرناک فتنہ نہیں آئے گا)
(صحیح بخاری-حدیث نمبر-5096)
🌷اور ایک روایت میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔۔
جب بھی کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ تنہائی میں ہوتا ہے تو ان کے ساتھ تیسرا شیطان ہوتا ہے،
(سنن ترمذی،حدیث نمبر-2165)
🌷نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ محرم کے سوا کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ تنہائی میں نہ بیٹھے۔ اس پر ایک صحابی نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میری بیوی حج کرنے گئی ہے اور میرا نام فلاں غزوہ میں لکھا گیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تو واپس جا اور اپنی بیوی کے ساتھ حج کر۔
(صحیح بخاری، 5233)
بیوی کو سفر میں تنہا چھوڑ کر جہاد پر جانے والے کو آپ نے جہاد سے روک دیا،
🌷رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عورتوں کے ساتھ تنہائی میں جانے سے بچتے رہو اس پر قبیلہ انصار کے ایک صحابی نے عرض کیا:
یا رسول اللہ! دیور (شوہر کے بھائی) کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ تو موت ہیں،
یعنی دیور یا ( جیٹھ ) ہی تو ہلاکت ہے۔
(صحیح البخاری، حدیث نمبر-5232)
(سنن ترمذی،حدیث نمبر-1171)ک
No comments:
Post a Comment