پاکستان ٹیلی مواصلات اتھارٹی (پی ٹی اے) 20 اکتوبر 2018 سے پہلے اپنے سمارٹ فونز اور GSM ڈیوائسز کی تصدیق کرنے کے لئے تمام موبائل استعمال کنندگان کو ایس ایم ایس بھیج رہا ہے۔
اگر کسی کو ایس ایم ایس (sms) نہ ملے ، تب بھی وہ اپنی GSM ڈیوائسز کی خود سے تصدیق کر سکتا ہے۔
پی ٹی اے کے مطابق صرف تصدیق کردہ موبائل فون اور GSM ڈیوائسز 20 اکتوبر کے بعد فعال ہونگے اور دیگر تمام موبائل فون کو بلاک کردیا جائے گا.
پی ٹی اے نے سختی سے کہا ہے کے صرف (PTA) سے منظور شدہ موبائل اور GSM ڈیوائسز خریدیں اور استعمال کریں۔
موبائل فون اور GSM ڈیوائسز کی تصدیق کے لیے تین طریقے ہیں۔
ایس ایم ایس کے ذریعے
ایپلیکیشن کے ذریعے
ویب سائٹ کے ذریعے
ایس ایم ایس کے ذریعے تصدیق کرنے کے لیے اپنے موبائل کا IMEI نمبر میسج میں لکھ کر 8484 پر ایس ایم ایس کریں۔
اپنا IMEI نمبر چیک کرنے کے لیے اپنے موبائل سے *#06# ڈائل کریں۔
موبائل ایپلیکیشن کے ذریعے تصدیق کرنے کے لیے گوگل پلے سٹور سے دیئے گئے لنک سے ایپ ڈاؤن لوڈ کر کے انسٹال کریں۔ اپنا IMEI نمبر ایپلیکیشن کے سرچ باکس میں لکھ کر submit کا بٹن دبائیں۔ یہ چیک کر کے آپ کو بتا دے گا کہ آپ کا موبائل PTA سے تصدیق شدہ ہے یا نہیں۔
https://play.google.com/store/apps/details?id=pk.gov.dirbs.dvspublic
ویب سائٹ سے تصدیق کرنے کے لیے درج ذیل لنک کو اوپن کریں۔
https://dirbs.pta.gov.pk/
ایس ایم ایس یا موبائل ایپلیکیشن سے تصدیق کرنے پر 3 قسم کے رزلٹ آئیں گے۔ جن کی وضاحت درج ذیل ہے۔
1- IMEI Compliant
آپ کا موبائل PTAاور GSMA نیٹ ورک سے رجسٹرڈ اور تصدیق شدہ ہے۔
2- Valid IMEI
آپ کے موبائل کا IMEI کوڈ GSMA سے تصدیق شدہ ہے لیکن PTA سے تصدیق شدہ نہیں ہے۔ موبائل کو رجسٹر کروانے کے لیے PTA سے رابطہ کریں۔
3- Invalid IMEI
آپ کا موبائل GSMA اور PTA دونوں سے رجسٹرڈ اور منظور شدہ نہیں ہے۔
اگر تصدیق کے بعد پہلا رزلٹ آتا ہے۔ IMEI Compliant آتا ہے تو اسکا مطلب ہے آپ کا موبائل PTA سے تصدیق شدہ ہے اور 20 اکتوبر کے بعد بلاک نہیں ہوگ۔
اگر رزلٹ Valid IMEI آتا ہے، تو آپ کو اپنا موبائل PTA سے رجسٹر کروانا پڑے گا ورنہ وہ بلاک ہو جائے گا۔
اگر رزلٹ Invalid IMEI آتا ہے تو اسکا مطلب ہے کہ آپ جعلی/ٹیمپر شدہ موبائل استعمال کر رہے ہیں۔ اس موبائل کی تصدیق نہیں ہو سکتی۔ یہ موبائل 20 اکتوبر کے بعد بلاک ہو جائے گا۔
اس پوسٹ کو زیادہ سے زیادہ اپنے دوستوں اور رشتےداروں داروں سے شیئر کریں
No comments:
Post a Comment